! پاکستانی حکمرانو! جواب دو
انگریزی۔۔۔۔ تمہارے
آباو اجداد کی زبان ہے اور نہ تمہاری آنے والی نسلوں کی کبھی زبان ہوسکتی ہے۔
انگریزی۔۔۔۔۔ تمہارے
مزہب کی زبان ہے اور نہ تمہاری تہزیب و تمدن کی
انگریزی ۔۔۔۔میں تمہارا
ادب ہے اور نہ تاریخ
انگریزی ۔۔۔۔تمہیں آتی
ہے اور نہ تمہاری اولادوں کو۔
اس کے باوجود ملک کے
نظام کو انگریزی زبان میں جکڑ کررکھ دیا ہے تم نے تو کیوں ؟
تم جو خط و کتابت اپنے
ہی شہریوں سے کرتے ہو تو انگریزی میں کیوں؟
تم جو فیصلے انگریزی
میں لکھتے ہو تو کیوں؟
خط لکھنے والے کی زبان
انگریزی ہے اور نہ پڑھنے والوں کی۔
انگریزی میں مراسلہ
جاری کرنے والے افسر کی زبان انگریزی ہے اور نہ مراسلہ وصول کرنے والی کی۔ تو پھر
انگریزی کا استعمال کیوں؟
جی ہاں
!آپ ہیں ذہنی غلام...آپ انگریزی میں اس لیے
خط و کتابت کرتے ہیں کیونکہ
کیونکہ آپ اپنی بھدی
شخصیت کو غیروں کی زبان کے پیچھے چھپا کر رعب دار بننا چاہتے ہیں۔
پورے یقین سے کہتا ہوں
کہ تمہاری انگریزی میں کی گئی خط و کتابت کی روح سے تم بھی ناواقف ہی ہوتے ہو۔
انگریزی کا بھوت تم نے
ہمارے بچوں پر سوار کیا اور ہمارے بچے آج کسی کام کے نہیں رہ گئے۔ انہیں اپنی زبان
آتی ہے اور نہ انگریزی۔
ظالمو!تم بھول گئے ہو
کہ دو قومی نظریہ کی بنیاد اردو تھی۔ تم نے اس بنیاد کو ڈھانے کی بھر پور کوشش میں
لگے ہو۔
تم بھول گئے ہوکہ اس
مملکت خداداد کے بانی حضرت محمد علی جناح رح ( قائد اعظم) نے فرمایا تھا کہ
پاکستان کی قومی و سرکاری زبان اردو ہوگی۔تم اپنے ہی قائد و محسن کے مخالف چل رہے
ہو۔
تمہیں اپنے ہی آئین میں
لکھا نظر نہیں آتا کہ اردو کو رائج کرنا ہے۔ تم آئین شکنی کررہے ہو۔
تمہیں اپنے ہی ملک کی
سپریم کورٹ کے فیصلے نظر نہیں آتے جن میں بار ہا کہا گیا ہے کہ اردو رائج کرو لیکن
تم توہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہو۔
حکمرانو! یاد رکھو ۔۔۔۔۔جب قوم کو اپنی زبان سے
بیگانہ کروگے تو قوم صرف زبان سے بیگانہ نہیں ہوگی۔
قوم سب سے پہلے احساس
سے محروم ہوگی اور آج قوم اسی بیماری کا شکار ہے۔
قوم قوت ادراک سے محروم
ہوگی اور آج قوم مکمل طور پر قوت ادراک سے محروم ہو رہی ہے۔
قوم کا ادب، تہزیب اور
تاریخ سے رشتہ ٹوٹ جائے گا اور آج یہی کچھ ہورہا ہے۔
جب قوم سے اس کی زبان
چھینوں گے تو گویا اس کی زبان کھینچ لو گے جس کے بعد قوم گونگی ہو جائے گی۔
حکمرانو!
تمہیں علم ہونا چاہیے
کہ جو قوم گونگی ہوتی ہے وہ لامحالہ بہری ہوتی ہے۔
تم نے قوم کو گونگا
کردیا ہے۔ تم نے قوم کو بہرہ کردیا ہے۔
تم مجرم ہو۔ یہ میرا
غلط دعویٰ یا الزام نہیں
تم توہین عدالت کے مجرم
ہو۔
تم قوم کے مجرم ہو۔
یاد رکھنا کسی قوم کی
زبان دراصل اس کی جڑ ہوتی ہے جس کے بل بوتے پر وہ قوم پھلتی پھولتی ہے۔ دنیا کے بے
وقوف ترین شخص سے بھی پوچھو گے تو تمہیں بتا دے گا کہ جب جڑ کاٹ دی جائے تو قومیں
سوکھ جاتی ہیں۔
اب بھی وقت ہے ہوش کے
ناخن لو اور قومی زبان کو رائج کرو۔ نافذ کرو۔
مجھے یہ مت بتانا کہ
پاکستانی قوم کی مادری زبانیں تو پنجابی، سرائیکی سندھی بلوچی ہیں۔ مجھے علم ہے کہ
یہ ساری زبانیں اردو کی بیٹیاں ہیں۔ اردو کے ساتھ ان کا ماں بیٹیوں والا رشتہ ہے۔
مجھے مت بتانا کہ
انگریزی جدید سائنس کی زبان ہے۔
میں جانتا ہوں کہ انگریزی
کو پڑھاو۔ خوب پڑھاو۔ دبا کے پڑھاو مگر بطور مضمون پڑھاو۔ بطور ذریعہ تعلیم نہیں۔
بطور سرکاری اوردفتری زبان نہیں۔ حضور تمہارے باپ دادا( حضرت قائد اعظم رح) تم سے
بہت زیادہ ذہین اور قوم کا درد رکھنے والے تھے۔ وہ زیادہ بہتر جانتے تھے کہ
پاکستان کو کس طرح چلانا ہے۔ مہربانی فرمائیں اور اردو نافذ کرکے ملک بچائیں۔
0 تبصرے