یہ دن بیاد 1982
منایا جاتا ہے جب ڈاکٹر رابرٹ کوچ سمیت دیگر سائنسدانوں نے تپ دق کے جراثیم کا پتا
لگایا تھا۔ عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے ہر سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں
24 مارچ کو عالمی دن برائے تپ دق (Tuberculosis) آگاہی کے حوالے سے منایا جاتا ہے جس کا مقصد تپ
دق جیسی خطرناک بیماری سے شعور پیدا کرنا ہوتا ہے تاکہ اس خطرناک اور مہلک بیماری
سے بچاجاسکے اور ایک صحت مند معاشرے کو پروان چڑھایا جاسکے۔ کیونکہ اتنے سالوں بعد
بھی تپ دق جیسی بیماری نے دنیا بھر میں پنجے گاڑھے ہوئے ہیں اور پاکستان میں تاحال
یہ بیماری اس قدر زیادہ ہے کہ تپ دق کے شکار ممالک کی فہرست میں ہم چھٹے نمبر پر
ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق2022تک تپ دق سے دنیا بھر میں تقریبا 15لاکھ افراد
موت کے شکار ہوئے۔ پاکستان میں تپ دق کے خاتمے کے لیے قابل تعریف کوششیں کی گئی
ہیں لیکن اس کے باوجود یہاں اب بھی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں تپ دق کی
بروقت تشخیص نہیں کی جاتی اور نہ علاج کی سہولیات میسر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے
ہمارے ہاں تپ دق کی شرح زیادہ ہے۔ بلکہ ایک اندازے کے مطابق ہر سال تقریباً
70ہزار افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
تپ دق کی علامات میں خاص طور پر کھانسی کی علامت خاص سمجھی جاتی ہے جب کھانسی تین ہفتوں سے زیادہ ہو اور کھانسی میں بلغم کے ساتھ ساتھ خون آنا بھی شامل ہوجاتا ہے اس کے علاوہ تیز بخار، رات کو پسینے آنا، وزن میں تیزی سے کمی، جسمانی تھکاوٹ، گردن میں سوجن وغیرہ تکالیف شامل ہیں۔
تپ دق
(Tuberculosis)ایک جراثیم کی وجہ سے
لگتا ہے جسے (Mycobacterium tuberculosis) کہتے ہیں۔ یہ جراثیم عام طور پر انسان کے
پھیپھڑوں پر حملہ کرتا ہے لیکن اس کے علاوہ یہ جسم کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتا
ہے جیسے کہ گردہ، دماغ، ریڑھ کی ہڈی، آنتیں یا جسم کا کوئی بھی دوسرا حصہ بلکہ تپ
دق بہت ساری پیچیدگیوں کا سبب بھی بنتا ہے اور مختلف قسم کی بیماریاں پیدا کرنے
میں اسی کا ہاتھ ہوتا ہے۔
تپ دق علاج کے حوالے سے
اب تک تحقیق کے مطابق MDR-TB یا XDR-TB جیسی صورتحال بھی پیدا ہوچکی ہے جو کہ کافی
ممالک میں پھیل چکی ہے۔ MDR-TB میں مریض پر پہلی قسم کی ادویات یعنی عام
طور پر جو انٹ یبائیوٹیکس(Antibiotics) آزمائی جاتی ہیں اس صورتحال میں وہ بے اثر
ہوجاتی ہیں۔ جس میں (Isoniazid - Rifampicin) جیسی ادویات شامل ہیں۔
ادویات تپ دق کے مریضوں
کو سب سے پہلے دی جاتی ہیں لیکن کچھ مریضوں میں یہ مزاحمت پیدا کرچکی ہیں۔ اس کے
علاوہ XDR-TB اس سے بھی زیادہ خطرناک صورتحال پیدا کرتی ہے
یعنی وہ مریض جو ابتدائی علاج یا ادویات ٹھیک طریقے سے استعمال نہیں کرتے یا انٹی
بائیوٹیکس کو اپنے طریقے کے مطابق استعمال نہیں کرتے تو ان میں پھر بہت ساری ادویات
کے خلاف مزاحمت پیدا ہوجاتی ہے یعنی ادویات کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں۔ جس کو
XDR-TB کہا جاتا ہے جو کہ ایک
خطرناک صورتحال پیدا کردیتا ہے اور تپ دق سے شفایابی مشکل ہوجاتی ہے۔
وہ مریض جن میں تپ دق
کا جرثومہ ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا کردیتا ہے ان کی شفایابی میں مسلسل رکاوٹ
پیدا ہوجاتی ہے اور تپ دق کے ساتھ ساتھ مختلف مسائل کا شکار ہونے کے ساتھ آخر کار
موت کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ متبادل ادویات کے بارے میں اگر آگاہی موجود ہو
تو ان مریضوں کے لیے ایک اُمید موجود ہوتی ۔
متبادل ادویات جس میں
ہومیوپیتھک ادویات سرفہرست ہیں ایک بہترین متبادل ہے انٹی بائیوٹیکس کے مقابلے
میں، وہ مریض جن میں مزاحمت پیدا ہوچکی ہو یا تپ دق پیچیدگیاں پیدا کرچکا ہو
اگر وہ ہومیوپیتھک ادویات کااستعمال کسی مستند ہومیوفزیشن کے زیرنگرانی شروع کردے
تو تپ دق جیسی خطرناک بیماری جہاں مریض مزاحمت کا شکار بھی ہوچکا ہو بھی صحت یاب
ہوسکتاہے ۔ یعنی مریض کی مشکلات میں کمی لائی جاسکتی ہے.
مختلف بیماریوں میں
متبادل کے طور پر ہمارے پاس ایک آپشن موجود ہونا چاہیے جو کہ ہومیوپیتھک ادویات کی
شکل میں موجود ہے بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم روایتی ادویات کے ساتھ ساتھ متبادل
ادویات پر بھی توجہ دیں تاکہ عام لوگوں کی مشکلات میں کمی لائی جاسکے اور صحت مند
پاکستان کا خواب پورا کیا جاسکے۔
ڈاکٹر وقارربانیnorthwesthmc@gmail.com
#tb #ayoun #ayoun4u

0 تعليقات